Your cart is empty now.
حقیقت ِنماز
نماز کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔‘‘ نماز اللہ اور بندے کے مابین رابطے اور ملاقات کا ذریعہ ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جب معراج پر تشریف لے گئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنا دیدار کروایا اور انتہائی قرب عطا کرتے ہوئے راز و نیاز کیے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پوچھا کہ آپ تحفے میں کیا چاہتے ہیں تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی امت کے لیے بھی اللہ کے دیدار کی نعمت طلب کی جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے امت ِمحمدیہ کو نماز کا تحفہ عطا کیا۔اسی لیے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ’’نماز مومنین کی معراج ہے۔‘‘
اب جس نماز میں نمازی کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نہ ہو اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی جواب موصول ہو تو وہ اصل اور حقیقی نماز نہیں ہے۔ پس حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے نماز کو دین کا ستون قرار دیا۔ نماز پڑھنا اصل مقصد نہیں بلکہ نماز قائم کرنا اصل مقصد ہے۔ قرآنِ کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے جہاں بھی نماز کا حکم دیا تو اسے قائم کرنے کا فرمایا نہ کہ پڑھنے کا۔ جن لوگوں کا نماز میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق قائم نہیں ہوتا ان کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’پس ان نمازیوں کے لیے خرابی ہے جو اپنی نماز سے غافل رہتے ہیں اور وہ جو دکھاوا کرتے ہیں۔‘‘ اس آیت میں بے نمازیوں کا ذکر نہیں بلکہ نماز پڑھنے والوں کا ذکر ہے جو دورانِ نماز اللہ تعالیٰ کی ذات سے غافل رہتے ہیں۔ بے حضور نمازیوں کے متعلق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ’’حضورِ قلب کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔‘‘
کتاب ’’حقیقت ِنماز‘‘ سلسلہ سروری قادری کے امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی تصنیف مبارکہ ہے۔ اس کتاب میں آپ نے نہ صرف نماز کے حقیقی مقصد کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کیا ہے بلکہ اس کے حقیقی مقصد یعنی معراج کو حاصل کرنے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرنے کے بارے میں بھی بہت ہی منفرد اور اچھوتے انداز میں تحریر فرمایاہے۔ کتاب میں صحابہ کرامؓ اور اولیا کاملین کے بہت ہی دل موہ لینے والے فرامین کو بھی درج کیا گیا ہے تاکہ معراج والی دائمی نماز حاصل کرنے کے متعلق مستند حوالہ جات کی مدد سے مکمل طور پر آگہی حاصل ہو۔