Faqr-e-Iqbal
Rs.800.00
Vendor: My Store
Availability: 193 left in stock

مسلم شعرا میں علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ وہ واحد ہستی ہیں جنہیں عالمی طور پر پڑھا اور جانا جاتا ہے۔ ان کے کلام کے بیسیوں زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جنہیں سینکڑوں یونیورسٹیوں میں بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے۔ اقبال کے کلام کی آفاقی حیثیت اس کے الہامی ہونے کی وجہ سے ہے۔ اپنے کلام میں اقبال جابجا اپنے قاری کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں کہ ان کی شاعری ان کی ادبی یا علمی صلاحیتوں کی مرہون منت نہیں بلکہ حق تعالی کی طرف سے ان کے قلب باصفا پر نازل کردہ ہے۔
مجھے راز دو عالم دل کا آئینہ دکھاتا ہے
وہی کہتا ہوں جو کچھ سامنے آنکھوں کے آتا ہے
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: میری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ کہ میں ہوں محرم راز درون مے خانہ کلام اقبال کے الہامی اور آفاقی ہونے کے سبب ہی اس میں ایسی معجزانہ وسعت پائی جاتی ہے کہ مفسرین اس میں سے ہر شعبہ زندگی کے متعلق پہلو تلاش کر لیتے ہیں اور اس کا اطلاق مذہب و سیاست، ثقافت و تجارت، روحانیت و معاشرت سب پر یکساں کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ حقیقت بھی قابل غور ہے کہ الہامی ہونے کے باعث بلاشبہ اس کا اصل پہلو روحانیت اور فقر ہے۔ اقبال کے کلام کا گہری نظر سے مطالعہ یہ ثابت کر دیتا ہے کہ وہ ایک مسلمان کو مومن اور طالب مولی کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے فقر کی راہ اپنا کر دیدارِ الٰہی کی منزل تک پہنچنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ افسوس آج تک اقبال کے تمام تر مفسرین اور قارئین نے کلام اقبال سے صرف ظاہری معنی ہی اخذ کیے اور اس کے اصل باطنی و روحانی پہلو کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ اس میں قصور ان کا بھی نہیں کیونکہ اقبال کے قلب با صفا پر نازل ہونے والے کلام کی گہرائی کو سمجھنے کے لیے قلب با صفا کی ہی ضرورت ہے جس سے موجودہ دور کے بیشتر مسلمان محروم ہیں۔ اقبالیات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مرشد کامل اکمل جامع نور الھدیٰ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے کلام اقبال کے اصل معنوی و روحانی پہلو کو اجا گر کیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے نہایت عرق ریزی سے اقبال کے اردو اور فارسی کلام کو مختلف موضوعات کے تحت اکٹھا کیا اور اس کے معنی و شرح کے ذریعے اقبال کے کلام کی اصل روح کو قارئین تک پہنچانے کا اہتمام کیا۔ زیر نظر کتاب نہ صرف اقبال کے شائقین کے لیے ایک نادر و نایاب تحفہ ہے جو انہیں کلام اقبال کی حقیقت کو سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ طالبان مولی اور راہ فقر کے سالکین کے لیے بھی ہر مقام و منزل پر رہنما ثابت ہوگی

Guaranteed safe checkout

paypalvisa
Faqr-e-Iqbal
- +

مسلم شعرا میں علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ وہ واحد ہستی ہیں جنہیں عالمی طور پر پڑھا اور جانا جاتا ہے۔ ان کے کلام کے بیسیوں زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جنہیں سینکڑوں یونیورسٹیوں میں بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے۔ اقبال کے کلام کی آفاقی حیثیت اس کے الہامی ہونے کی وجہ سے ہے۔ اپنے کلام میں اقبال جابجا اپنے قاری کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں کہ ان کی شاعری ان کی ادبی یا علمی صلاحیتوں کی مرہون منت نہیں بلکہ حق تعالی کی طرف سے ان کے قلب باصفا پر نازل کردہ ہے۔
مجھے راز دو عالم دل کا آئینہ دکھاتا ہے
وہی کہتا ہوں جو کچھ سامنے آنکھوں کے آتا ہے
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: میری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ کہ میں ہوں محرم راز درون مے خانہ کلام اقبال کے الہامی اور آفاقی ہونے کے سبب ہی اس میں ایسی معجزانہ وسعت پائی جاتی ہے کہ مفسرین اس میں سے ہر شعبہ زندگی کے متعلق پہلو تلاش کر لیتے ہیں اور اس کا اطلاق مذہب و سیاست، ثقافت و تجارت، روحانیت و معاشرت سب پر یکساں کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ حقیقت بھی قابل غور ہے کہ الہامی ہونے کے باعث بلاشبہ اس کا اصل پہلو روحانیت اور فقر ہے۔ اقبال کے کلام کا گہری نظر سے مطالعہ یہ ثابت کر دیتا ہے کہ وہ ایک مسلمان کو مومن اور طالب مولی کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے فقر کی راہ اپنا کر دیدارِ الٰہی کی منزل تک پہنچنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ افسوس آج تک اقبال کے تمام تر مفسرین اور قارئین نے کلام اقبال سے صرف ظاہری معنی ہی اخذ کیے اور اس کے اصل باطنی و روحانی پہلو کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ اس میں قصور ان کا بھی نہیں کیونکہ اقبال کے قلب با صفا پر نازل ہونے والے کلام کی گہرائی کو سمجھنے کے لیے قلب با صفا کی ہی ضرورت ہے جس سے موجودہ دور کے بیشتر مسلمان محروم ہیں۔ اقبالیات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مرشد کامل اکمل جامع نور الھدیٰ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے کلام اقبال کے اصل معنوی و روحانی پہلو کو اجا گر کیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے نہایت عرق ریزی سے اقبال کے اردو اور فارسی کلام کو مختلف موضوعات کے تحت اکٹھا کیا اور اس کے معنی و شرح کے ذریعے اقبال کے کلام کی اصل روح کو قارئین تک پہنچانے کا اہتمام کیا۔ زیر نظر کتاب نہ صرف اقبال کے شائقین کے لیے ایک نادر و نایاب تحفہ ہے جو انہیں کلام اقبال کی حقیقت کو سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ طالبان مولی اور راہ فقر کے سالکین کے لیے بھی ہر مقام و منزل پر رہنما ثابت ہوگی